انڈونیشیا کی ایک عدالت نے جکارتہ کے عیسائی گورنر باسو کی اہوک،
جہاجا، پورنامہ کو اہانت اسلام کا مرتکب پایا ہے اور انہیں دو سال جیل کی
سزا سنائی ہے۔ ہیڈ جج دیویارسو بودی سانتیار تو نے عدالت کو بتایا کہ پورناما کو قانوناًً اور بلاشبہ اہانت اسلام کی مجرمانہ حرکت
کا مرتکب پایا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں دو سال قید کی سزاسنائی گئی ہے۔
اس مقدمہ کو دنیا کے سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک میں مذہبی رواداری کی
آزمائش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ان پر قرآن کی بے حرمتی کرنے کا الزام
ثابت ہوا ہے۔
پورناما نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط بات کی تھی تاہم
انہوں نے پچھلے سال اپنے اس بیان کے لئے معافی مانگی تھی کہ ان کے مخالفین
انتخابی مہم کے دوران قرآن کا استعمال کرتے ہیں جو غلط ہے۔ راجدھانی میں اس
مقدمہ کے فیصلہ کے مدنظر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی کیونکہ
گورنر پورناما کے
حامیوں اور کٹر اسلام پرستوں کے درمیان جھڑپوں کا اندیشہ
ہے۔ چینی نسل کے عیسائی گورنر کو جو اہوک کے نام سے مشہور ہیں
توقع سے زیادہ سخت سزا ملی ہے ۔ ان کے بہت سے حامیوں کو اس سے بہت صدمہ ہوا
ہے ۔ ٹی وی پر عدالت کے باہر ان کے حامی روتے ہوئے نظر آئے۔ استغاثہ نے
نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مزید ایک سال جیل کی سزا کا مطالبہ کیا
تھا۔ نفرت انگیز تقریر کرنے کے جرم میں زیادہ سے زیادہ چار سال قید اور
اہانت اسلام کے لئے 5 سال کی قید ہوسکتی ہے ۔
کٹر اسلامی گروپوں کے حامی بھی عدالت کے باہر جمع تھے۔ انہوں نے مقدس کتاب
کی توہین کے جرم میں کڑی سے کڑی سزا کی مانگ کی تھی۔ تاہم دونوں فریقوں کے
حامیوں کے درمیان تشدد کی کوئی خبر نہیں ہے۔ پورناما اپریل میں ہوئے الیکشن
میں ہارنے کی وجہ سے دوبارہ گورنر نہیں بن سکے۔ یہ الیکشن مذہبی بنیاد پر
لڑا گیا اور ان کے مسلم حریف انیس سویڈن جیت گئے ۔ وہ اکتوبر میں انہیں
چارج دے دیں گے۔